Posts

Showing posts from July, 2022

ننگے سر نماز پڑھنا علماء اہل حدیث کی نظر میں

*🕯️ننگے سر نماز علماء اہل حدیث کی نظر میں🕯️ * یہ تحریر اہل حدیث عوام کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے آخر تک ضرور پڑھیں۔  *(۱) مولا نا ثناءاللہ امرتسری کا فتوی:* صحیح مسنون طریقہ نماز کا وہی ہے جو آ نحضرت ﷺ سے بالدوام ثابت ہوا ہے یعنی بدن پر کپڑے اور سر ڈھکا ہوا ہو پگڑی سے یا ٹوپی سے۔ ( فتاویٰ ثنائیہ جلدارصفحہ ۵۲۵) *(۲) مولانا شرف الدین کا فتوی:* ننگے سر نماز ادا ہو جاۓ گی مگر سر ڈھانپنا اچھا ہے، آنحضرت ﷺ نماز میں اکثر عمامہ یا ٹوپی رکھتے تھے۔ مگر یہ بعض کا جو شیوہ ہے کہ گھر سے پگڑی یا ٹوپی سر پر رکھ کر آتے ہیں اورٹوپی یا پگڑی قصدا اتار کر ننگے سر نماز پڑھنے کو اپنا شعار بنارکھا ہے اور پھر اس کو سنت کہتے ہیں بالکل غلط ہے، یہ فعل سنت سے ثابت نہیں۔ ہاں اس فعل کو مطلقاً ناجائز کہنا بھی بیوقوفی ہے، ایسے ہی برہنہ سر کو بلاوجہ شعار بنانا بھی خلاف سنت ہے اور خلاف سنت بیوقوفی ہی تو ہوتی ہے ۔ ( فتاوی ثنائیہ ۵۲۳٫۱) *(۳) مولا نا غزنوی کا فتوی:*  اگر ننگے سر نماز فیشن کی وجہ سے ہے تو نماز مکروہ ہے،اگر خشوع کے لئے ہے تو تشبہ بالنصاری ہے۔ اسلام میں سواۓ احرام کے ننگے سر رہنا خشوع کے لئے نہیں ہے، اگر سستی